امام اھل سنت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ (م. ١٢٣٩ھ) ہر سال اپنے گھر میں «مجلسِ شہادت امام حسینؑ» کا انعقاد کرتے تھے، چنانچہ وہ فرماتے ہیں:
❞سال میں دو مجلسیں فقیر کے مکان میں منعقد ہوا کرتی ہیں۔ مجلس ذکر وفات اور مجلس شہادت حسینؓ اور یہ مجلس بروزِ عاشوراء یا ایک دو دن قبل ہوتی ہے۔ چار پانچ سو بلکہ ہزار آدمی جمع ہوتے ہیں اور درود پڑھتے ہیں اس کے بعد جب فقیر آتا ہے لوگ بیٹھتے ہیں۔ اور فضائل حسنین رضی اللہ عنہما کا ذکر جو حدیث میں وارد ہے بیان کیا جاتا ہے اور جو کچھ احادیث میں ان بزرگوں کی شہادت کا ذکر ہے۔ اور روایاتِ صحیحہ میں جو کچھ تفصیل بعض حالات کی ہے اور ان حضرات کے قاتلوں کی بدعوانی کا بیان ہے وہ ذکر کیا جاتا ہے۔ بعض تکلیفیں جو ان حضرات کو ہوئیں جو کہ روایات معتبرہ سے ثابت ہیں بیان کی جاتی ہیں۔ اور اس میں بعض مرثیہ جو جن و پری سے حضرت ام سلمہؓ اور دیگر صحابیؓ نے سنا ہے وہ بھی ذکر کیا جاتا ہے اور خواب ہائے وحشت ناک ذکر کئے جاتے ہیں جو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ اور دیگر صحابہ کرام نے جو خواب دیکھے تھے کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جناب رسالتمآب صلى الله عليه وسلم کو اس واقعہ سے نہایت رنج و الم ہوا۔ پھر قرآن مجید کا ختم ہوتا ہے پنج آیت پڑھ کر کھانے کی جو چیز موجود رہتی ہے اس پر فاتحہ کیا جاتا ہے اور اس اثناء میں اگر کوئی شخص خوش الحان سلام پڑھتا ہے۔ یا شرعی طور پر مرثیہ پڑھنے کا بھی اتفاق ہوتا ہے۔ مجلس میں موجود اکثر لوگوں اور خود فقیر کو حالتِ رقت و گریہ لاحق ہو جاتی ہے اس قدر عمل میں آتا ہے اگر یہ سب فقیر کے نزدیک اس طریقہ سے جس کا ذکر کیا گیا ہے جائز نہ ہوتا تو ہرگز فقیر ان چیزوں پر اقدام نہ کرتا۔۔۔۔ والسلام ١٢٣٨ھ۔❝
(فتاویٰ عزیزی مترجم ص199-200 ط. ایچ ایم سعید کمپنی)
اھل سنت کے عالم کا غم حسین (ع) منانا:
شیخ احمد مجد شیبانی جو محمد شیبانی جو کہ اھل سنت کے امام اعظم ابوحنیفہ کے شاگرد ہیں ،کی اولاد میں سے ہیں اور علوم شریعت و طریقت کے جامع اور صاحب وروع و تقوی ٰٰ تھے ،ان کے حالات میں اھل سنت کے محقق شاہ عبد الحق محدث دہلوی لکھتے ہیں :
اور وہ (احمد مجد شیبانی) خاندان نبوت علیہ التحیتہ کے ساتھ انتہائی محبت و عقیدت رکھنے میں اپنے پیرومرشد کے طریقہ پر تھے،کہتے ہیں کہ عشرہ عاشورہ اور ربیع الاول کے پہلے بارہ دنوں میں وہ نئے اور اچھے کپڑے نہ پہنتے اور ان دنوں کی راتوں میں زمین پر ہی سوتے اور مقابر سادات میں اعتکاف کرتے اور ہر روز بہ قدر امکان حضرات رسالت (ص) کی روح پاک اور آپ (ع) کے خاندان مقدس کی ارواح کو ثواب ہدیہ کرنے کے لئے طعام میں توسیع کرتے .اور عاشورا کے دن نئے کوزے شربت سے بھر کراپنے سر پر رکھ کر سادات کے گھروں میں جاتے اور ان کے یتیموں اور فقیروں کو پلاتے اور ان ایام میں اس طرح گریہ کرتے کہ گویا واقعہ کربلا ان کے سامنے ہو رہا ہے۔
(اخبارالاخیار،عبدالحق محدث دہلوی،ص 184،طبع النوریہ رضویہ، پاکستان )
شاعر مشرق علامہ اقبال فرماتے ہیں:
واسطہ دوں گا اگر لختِ دل زہرا ؑ کا میں
غم میں کیوں کر چھوڑ دیں گے شافعِ محشرؐ مجھے
ہوں مریدِ خاندانِ خفتۂ خاکِ نجف
موجِ دریا آپ لے جائے گی ساحل پر مجھے
رونے والا ہوں شہیدِ کربلا کے غم میں میں
کیا دُرِ مقصد نہ دیں گے ساقیِ کوثر مجھے
دل میں ہے مجھ بے عمل کے داغِ عشقِ اہلِ بیتؑ
ڈھونڈتا پھرتا ہے ظّلِ دامنِ حیدرؑمجھے
(باقیات اقبال، ص،۵۷)
خلاصہ کلام:
ہم اپنے اھل سنت بھائیوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنے اندر ناصبیت کے اثر کو ختم کر کے اپنے آکابرین کے کردار کا جائزہ لیں کہ کس طرح آپ کے امام ابو حنیفہ کے شاگرد کے پوتے غم حسین (علیہ السلام) میں عشرہ محرم میں پرانے لباس زیب تن کرتے تھے اور نذر بھی دلاتے تھے اور غم حسین (علیہ السلام) میں گریہ کرتے تھے ، مگر آج یہی اعمال جب ھم غم حسین (علیہ السلام)میں کرتے ہیں تو ہم پر بدعتی اور شیعہ ھونے کا فتوی لگ جاتا ہے ،اگریہ اعمال غم حسین (علیہ السلام) میں انجام دینا بدعت ہے تو آپ اپنے ان آکابرین کے بارے میں کیا فتوی لگائیں۔
مفتی محمد ہاشم سندھی
(محقق: موسوعۃ الامام المهدي(امام مہدی انسائیکلوپیڈیا)۔ڈائریکٹر: دی اسلامک ریسرچ سنٹر، DHA، کراچی)
0 Comments